حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے 5 اگست 1988ء قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی کی 35 ویں برسی کی مناسبت سے اپنے پیغام میں تمام فرزندان اسلام و ولایت کی خدمت میں تعزیت و تسلیت عرض کرتے ہوئے کہا: علامہ سید عارف حسین الحسینی پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے حقیقی داعی اور علمبردار تھے۔
انہوں نے کہا: آپ حقیقی معنوں میں فرزند کربلا تھے، آپ ایک شجاع اور مبارز شخصیت کا متحرک اور عملی نمونہ تھے۔ شہید قائد نے ہمیشہ اجتماعی زندگی کو اپنی ذاتی زندگی پر ترجیح دی، قوم و ملت کے سچے دردمند ہونے کے ناطے قومی مفادات اور سربلندی کی راہ پر گامزن رہے، دین ناب کی ترویج اور عوامی حقوق کے لیے مسلسل کوشاں رہے, آپ رہبر کبیر حضرت امام خمینی رح کے سچے عاشق تھے، جن کی شہادت پر امام راحل نے تعزیتی پیغام بھیجا، آپ نے ملت پاکستان کو کبھی تنہاء نہیں چھوڑا، قوم کے وارث ونگہبان آپ کی محبت ہمارے دلوں کا سرمایہ اور روحوں کی پاکیزگی کا سامان ہے۔
چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا: شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی نے ملک کے چپے چپے کے دورے کیے اور کونے کونے میں لبیک یاحسین ع کی صدائیں گونج اٹھیں۔ اس وقت کی طاغوتی و استعماری قوتیں بھی آپ کے فکری عزائم سے خائف تھیں۔
انہوں نے کہا: شہید قائد بصیرت و شجاعت کا اعلیٰ ترین نمونہ تھے، آپ کا ساڑھے چار سالہ دور قیادت، ملت کے لیے قیمتی سرمایہ ہے۔ آپ عارفِ زمان، بابصیرت، شجاع، جذبہ شہادت سے سر شار، مجاہد اور وارث کربلا تھے۔ جس نے پاکستان کے مظلوم عوام کی قیادت کی اور اسی راستے میں جام شہادت نوش کیا لیکن ایک انچ بھی پیچھے نہ ہٹے۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا: شہید عارف حسین الحسینی نے امام خمینی (رہ) کے پیغام وحدت کا علم اٹھایا۔ شہادت تو قبول کی لیکن اسے جھکنے نہیں دیا، خط ولایت پر عمل پیرا ہو کر استقامت کے ساتھ جد وجہد کی عملی تصویر بن گئے، پیکر تسلیم و رضا، منبع اخلاص، عارف الٰہی، مجسمہ عقیدہ و عمل اور نڈر قائد محبوب علامہ سید عارف حسین الحسینی کی شان میں ہماری زبان بولنے سے قاصر ہے۔